Home > Work > Samay Ka Bandhan / سمے کا بندھن
1 " اماں " میں نے خاموشی توڑی "محبت کیا ہوتی ہے ؟ کچھ دیر کے لئے وہ خاموش رہی ، پھر بولی" بیٹے ، محبت دوڑ بھاگ نہیں ہوتی ۔ طوفان نہیں ہوتی ، سکون ہوتی ہے۔ دریا نہیں ہوتی ہے جھیل ہوتی ہے ۔ دوپہر نہیں ہوتی ، بھورسمے ہوتی ہے ۔ آگ نہیں ہوتی ، اجالا ہوتی ہے ۔ اب میں تجھے کیا بتاؤں کیا ہوتی ہے ۔ وہ بتانے کی چیز نہیں ، بیتنے کی چیز ہے ۔ سمجھنے کی چیز نہیں جاننے کی چیز ہے ۔ "اماں کی بات میرا راستہ روک لیتی ہے ۔ میں رُک جاتا ہوں ۔ لیکن تڑپ بھری نگاہوں سے اُسے دیکھتا رہتا ہوں ۔ اس امید پر کہ شاید وہ مڑ کر دیکھے پھر مسکرائے ۔ پھر پھلجھڑی چل جائے ۔ پھر کن کہہ دیا جائے ۔ لیکن وہ چلے جاتی ہے ۔یوں چلے جاتی ہے جیسے کسی نے اس کا راستہ کاٹا ہی نہ ہو ۔ جیسے کسی کو پیچھے چھوڑ کر نہ جا رہی ہو ۔ سچی بات یہ ہے کہ اگرچہ میرے پاؤں رک گئے ہیں لیکن میں نہیں رکا ہوں ۔میں اس کے پیچھے پیچھے چلےجا رہا ہوں ۔ چلے جا رہا ہوں ۔ دِن گزر جاتے ہیں ۔ ہفتے گزر جاتے ہیں ۔ لیکن میں چل رہا ہوں ۔ چلے جا رہا ہوں ۔ اس کے پیچھے پیچھے چلےجا رہا ہوں ۔ "
― Mumtaz Mufti , Samay Ka Bandhan / سمے کا بندھن
2 " اندر سے ایک آواز اٹھتی ۔ بول تیرا جیون کس کام آیا ؟ وہ سوچ ہار جاتی، پر اس کا جواب ذہن میں نہ آتا۔ الجھے الجھے خیال الجھاتے۔ مجھے چمن سے اکھیڑا ۔ بیل بنا کر اک درخت کے گرد گھمایا اور اب اس درخت کو اکھیڑ پھینکا ۔ بیل مٹی میں مل گئی ۔ اب یہ کس کے گرد گھومے ؟ بول میراجیون کس کام آیا۔ "
3 " میں نے تمہاری خاطر بہت کچھ چھوڑ دیا ۔ احساسات ، جذبات ، خیالات اب ایک جھوٹا وقار باقی رہ گیا ہے ۔وہ تو مجھ سے نہ چھینو ۔ )ایک ہاتھ کی تالی ( "
4 " میری دانست میں محبت کی کوئی شرط نہیں ہوتی ۔ محبت صرف کی جاتی ہے چاہے دوسرا کرے نہ کرے ۔ محبت ایک ہاتھ کی تالی ہے اس میں نہ شکوے کی گنجائش ہے نہ شکایت کی ۔ نہ وفا کی شرط ، نہ بے وفائی کا گلہ ۔ محبت لین نہیں صرف دین ہی دین ہے۔ "