Home > Author > Fahmida Riaz

Fahmida Riaz QUOTES

1 " ہیجڑے کی سرگوشی
( ہیجڑے کا رجز" کے طنز کے جواب میں ")

! میں اور میرا رجز کیا

صدیوں تلک
شمشیر تھامے ہاتھ میں
، پہرہ دیا ہے روز و شب
محلوں کا تھا میں پاسباں
چڑیا نہ مارے پر جہاں

ایک وقت تھا
یہ دیس تھا جب خوش ادا
میں شادمانی کا نقیبِ خاص تھا
بے شک ہے مِرے اب و جد کی نسل مجھ میں منقطع
بے تخم جیسے اِک شجر
معدوم جو ہو جاۓ گا
میں " تا قیامت " کے مقابل " مختصر " کی داستاں
بس اس لیے
سب کی نظر میں ، میں رہا رحمت کے ساۓ میں سدا
بھولے سے میری بد دعا لیتا نہ تھا چھوٹا بڑا

بدلا جہاں اب یاں فقط اِک شور ہے
جن کے دماغ و قلب کی افسردگی ان پر عیاں
سنتا ہوں ان کی گالیاں
اس دور میں
اس شور میں
!کیا کر سکوں گا میں بھلا

اس سوچ میں
تکنے لگا سوےَ فلک میں ناگہاں
مجھ کو نظر آنے لگے کڑیل جواں
، کھولے ہوۓ چھاتے ، فضا میں دور سے آتے ہوۓ
سوےَ زمیں
اور ان میں تھیں دو لڑکیاں
آتی ہوئیں ؟آتے ہوۓ ؟
یہ فرق غائب ہو گیا
کچھ لوگ تو کرنے لگے آہ و بکا
! ہے ہے غضب
! اندھیر ہے
مردوں کے جیسے کام جب کرنے لگیں گی عورتیں
یہ ریش ، یہ سبلت بھلا کس کام کی رہ جائے گی
کیا مرد ہی اب حاملہ ہو جائیں گے
اب ہم مذکر اور مؤنث کس طرح کہہ پائیں گے
!ملعون کیا اب مومنوں سے فارسی بلوائیں گے

ایسے خیال آنے لگے
اور دل کو دہلانے لگے
تانیث اور تذکیر میں الجھاؤ پھیلانے لگے
مجنوں نظر آنے لگیں لیلیٰ نظر آنے لگے
،پھر مارنے دوڑے مجھے کہتے ہوۓ
" بدبخت ! یہ سب ہے فقط تیری خطا "

میں ہنس پڑا
تالی بجا کر خوش کروں دل آپ کا
چُپکے سے پھر اِتنا کہوں
ہستی نہیں بس خواب گاہ
نظریں اُٹھا کر دیکھ لو
نیلا ہے کتنا آسماں
میں بھی اُتر سکتا ہوں چھاتا کھول کر

دُہراتے رہتے ہو جنہیں شام و سحر
الفاظ معنی سے تہی کیا ہو گئے ؟
گردان ہی میں کھو گئے
کچھ حافظے پر زور دیں
شاید دکھائی دے سکے
اِک ذی نفس میں آپ کو
نورِ خدا "

Fahmida Riaz , Tum Kabeer / تم کبیر