Home > Author > Bano Qudsia
1 " Muhabbat apni marzi se khulay pinjray main totay ki tarha bethnay ki salaahiyat hai. Muhabbat is ghulami ka toq hai jo insaan khud apnay ekhtyar se galay main dalta hai "
― Bano Qudsia , Hasil Ghat / حاصل گھاٹ
2 " خدا جانے محبت کا مستحق کون ہوتا ہے؟ میں نے دیکھا ہے بگڑے دل رئیس جنہیں بہت محبت ملتی ہےعموما اسی محبت کی مٹھاس کا مزہ زائل کرنے کے لئے اپنی پشتوں کی عزت اتروانے طوائفوں کے پاس جاتے ہیں____ شہر کے مشہور دانشور ایسی عورتوں کے پیروں پر نماز پڑھتے ہیں جو انہیں کتے کے باسن میں کھلاتی ہیں۔ انسان کا دل ہمیشہ محبت کا متلاشی نہیں ہوتا۔ جب محبت کی گیس سے اس کا غبارہ پھٹنے لگتا ہے تو اس کی آرزو ہوتی ہے کہ کوئی سوئی ہلکا سا چھید کر کے اس کی انا کو کم کر دے۔ جو لوگ ہماری عزت اتارتے ہیں، دُرے دُرے دفع دور رکھتے ہیں وہ ہماری انا کو کترنے والی قینچی ہوتے ہیں جب انا کا سائز بہت بڑا ہو جاتا ہے تو ایسی قینچی کہیں نہ کہیں سے پیدا ہو جاتی ہے۔ انسان ہمیشہ محبت کی فضا میں زندہ نہیں رہ سکتا۔ ہمیشہ فرعون بنے رہنا اس کے لئے ممکن نہیں۔ وہ خدا سے لے کر معمولی عبد تک ہر سٹیج پر اترتا چڑھتا رہتا ہے۔ جیسے سات سُروں پر انگلیاں پھرتی ہیں۔ جب مختلف طریوں سے یہ کئی بار پھرت چکتی ہیں تو ایک انسان کا گیت مکمل ہوتا ہے۔ اسی لئے زندگی کے لئے محبت بھی ضروری ہے اور نفرت بھی____ جب نفرت پاتال میں لے اترتی ہے تو پھر کہیں سے محبت اوپر اٹھاتی ہے۔ اتنا اٹھائے لئے جاتی ہے کہ آدمی غبارہ بن کر آسمانوں کو چھونے لگتا ہے۔ جب یہ غبارہ اور اوپر نہیں جا سکتا لیکن اس کی آرزو کم نہیں ہوتی تو کہیں سے حقارت ____ نفرت کی سوئی گیس کم کرنے کو آ نکلتی ہے۔ یہ عمل مسلسل ہے ____ زندگی کے ساتھ ساتھ ہے ____ خدا سے لے کر عبد تک کا عمل ۔فرشتے سے لے کر شیطان تک کی منزل۔ان مٹ سے لے کر ناپائیدار تک ! ۔ "
― Bano Qudsia , Raja Gidh / راجه گدھ
3 " کبھی کبھی درست انتخاب راستے کی طوالت کو کم کر دیتا ہے۔ "
4 " Mohabat ki khatir to admi suli charta rahe, marta rahe, khapta rahe, par kisi ki ana ko mota karne k liye koi kab tak apni jaan mare? "
5 " اِنسان حاصل کی تمنا میں لاحاصل کے پیچھے دوڑتا ہے اُس بچے کی طرح جو تتلیاں پکڑنے کے مشغلے میں گھر سے بہت دور نکل جاتا ہے ، نہ تتلیاں ملتی ہیں نہ واپسی کا راستہ ۔۔۔ "
6 " محبّت اپنی مرضی سے کھلے پنجرے میں طوطے کی طرح بیٹھنے کی صلاحیت ہے. محبّت اس غلامی کا طوق ہے جو انسان خود اپنے اختیار سے گلے میں ڈالتا ہے "
7 " جب انسان محدود خواہشوں اور ضرورتوں کا پابند ہوتا ہے ، تو اُسے زیادہ جھوٹ بولنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی― بانو قدسیہ، حاصل گھاٹ "
8 " پرانے وقتوں کو یاد نہیں کرتے زیادہ، نئے دنوں میں گھن لگ جاتا ہے "
9 " جب محبت ملے گی تو پھر سب حق خوشی سے ادا ہوں گے، محبت کے بغیر ہر حق ایسے ملے گا جیسے مرنے کے بعد کفن ملتا ہے۔ "
10 " کتابوں سے محبت کرنے والے لوگ اس قدر سنجیدہ ہوجاتے ہیں کہ مزاح ان کی زندگی سے مکمل طور پر نکل جاتا ہے اور وہ سارا وقت لمبا جبہ پہن کر پڑھے ہوئے نظریات کی لاٹھی سے دوسروں کی پٹائی میں مصروف رہتے ہیں. "
11 " کچھ لمحے بڑے فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ اس وقت یہ طے ہوتا ہے کہ کون کس شخص کا سیارہ بنایا جائے گا۔ جس طرح کسی خاص درجہ حرارت پر پہنچ کر ٹھوس مائع اور مائع گیس میں بدل جاتا ہے‘ اسی طرح کوئی خاص گھڑی بڑی نتیجہ خیز ثابت ہوتی ہے، اس وقت ایک قلب کی سوئیاں کسی دوسرے قلب کے تابع کر دی جاتی ہیں۔ پھر جو وقت پہلے قلب میں رہتا ہے وہی وقت دوسرے قلب کی گھڑی بتاتی ہے‘ جو موسم‘ جو رُت‘ جو پہلے دن میں طلوع ہوتا ہے وہی دوسرے آئینے منعکس ہو جاتا ہے۔ دوسرے قلب کی اپنی زندگی ساکت ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد اس میں صرف بازگشت کی آواز آتی ہے "
12 " محبت میں ذاتی آزادی کو طلب کرنا شرک ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بیک وقت دو افراد سے محبت نہیں کی جا سکتی۔ ۔ ۔ ۔ محبوب سے بھی اور اپنی ذات سے بھی ۔ محبت غلامی کا عمل ہے اور آزاد لوگ غلام نہیں رہ سکتے ۔ "
13 " جب کبھی کوئی مرد کسی عورت کے عشق میں مبتلا ہوتا ہے تو اسے اس عورت کی بھوک مٹانے کا چسکا پڑ جاتا ہے۔ "
14 " عام طور پر قول و فعل کے تضاد سے بڑی قد آور شخصیتوں کا خمیر بنا ہوتا ہے۔ "
15 " کچھ دنوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ گھڑیوں کے تابع نہیں رہتے، اپنی گنجائش اور سمائی کے مطابق گزرتے ہیں۔ "
16 " دو طرفہ محبت میں کبھی گو مگو کی حالت نہیں ہوتی وہاں ہمیشہ لوہے اور مقنا طیس کا میل ہوتا ہے۔ خفگی ناراضگی غم کوئی بھی منفی موڈ کیوں نہ ہو۔ ملاقات احساس خوشی کا باعث بنتی ہے۔ "
17 " انسان کو غالباً سب سے زیادہ تحکم کا شوق ہے۔ وہ دوسروں پر کبھی رعب، کبھی خوشامد، کبھی سزا دے کر اپنی حکومت کا ثبوت اپنی اناکو پہنچاتا رہتا ہے۔ تحکم زیادہ ہوتا چلا جائے تو خوداعتمادی میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، دوسروں کی مرضی پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے مواقع کم ہوں تو احساس کمتری بڑھنے لگتا ہے۔ "
18 " paagalpan hamesha naa asoodah arzoo sy payda hota hai- Bano Qudsia "
― Bano Qudsia
19 " Taalim-o-tadrees ki barhi bad naseebi yeh hai ky aam ustaad amuman oast darjay ka shakhs hota hai aur woh zehni, jismani aur jazbaati tor per lakiir key fakiir qisam ki batin sochta hai. Isy zabt-o-nazam sy middle calss logo sy aur parhaku talbah ko parhany sy muhabbat hoti hai. Lykin sara din woh barhi qadar awar shakhsieto aur in ky karnaamo ki misalen dyta hai. Aysy log jinhuny kabhi mawshray ky saath mutabqat na ki. aam tareen hoty hoy woh aysy logo ki taalim-e-aam kerta hai jin ki satah per woh soch bhi nahi sakta , jin ki satah per woh soch bhi nahi sakta. Is ka apna kirdaar in bechu ko aam banany per masar rehta hai aur iski taalim bechu ko khaas banany per uksati hai. School sy bhaag jany waly bechu ki jagah school mai nahi hoti lykin inhi baaghi bechu ko bench per kharha ker ky in azeem shakhsieto ki rosahn misalen di jati hain jo khud school sy bhagy hoty hyn. Woh bechu ko geniouses ki kitaaben padha ker aam bnany ki koshish kerta hai aur yehi taalim ka sub sy barha almiyah hy." Bano Qudsia "
20 " Madness is the result of unfulfilled wishes "